1
2انسانی حقوق کا عالمی منشور
3
4اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ۱۰؍ دسمبر ؁۱۹۴۸ء کو ”انسانی حقوق کا عالمی منشور“ منظور کر کے اس کا اعلانِ عام کیا۔ اگلے صفحات پر اس منشور کا مکمل متن درج ہے۔ اس تاریخی کارنامے کے بعد اسمبلی نے اپنے تمام ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی اپنے اپنے ہاں اس کا اعلانِ عام کریں اور اس کی نشر و اشاعت میں حصہ لیں۔ مثلاً یہ کہ اسے نمایاں مقامات پر آویزاں کیا جائے۔ اور خاص طور پر اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں اسے پڑھ کر سنایا جائے اور اس کی تفصیلات واضح کی جائیں، اور اس ضمن میں کسی ملک یا علاقے کی سیاسی حیثیت کے لحاظ سے کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔
5تمہید
6
7چونکہ ہر انسان کی ذاتی عزت اور حرمت اور انسانوں کے مساوی اور ناقابلِ انتقال حقوق کو تسلیم کرنا دنیا میں آزادی، انصاف اور امن کی بنیاد ہے،
8
9چونکہ انسانی حقوق سے لاپروائی اور ان کی بے حرمتی اکثر ایسے وحشیانہ افعال کی شکل میں ظاہر ہوئی ہے جن سے انسانیت کے ضمیر کو سخت صدمے پہنچے ہیں اور عام انسانوں کی بلند ترین آرزو یہ رہی ہے کہ ایسی دنیا وجود میں آئے جس میں تمام انسانوں کو اپنی بات کہنے اور اپنے عقیدے پر قائم رہنے کی آزادی حاصل ہو اور خوف اور احتیاج سے محفوظ رہیں،
10
11چونکہ یہ بہت ضروری ہے کہ انسانی حقوق کو قانون کی عملداری کے ذریعے محفوظ رکھا جائے۔ اگر ہم یہ نہیں چاہتے کہ انسان عاجز آ کر جبر اور استبداد کے خلاف بغاوت کرنے پر مجبور ہوں،
12
13چونکہ یہ ضروری ہے کہ قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو بڑھایا جائے،
14
15چونکہ اقوامِ متحدہ کی ممبر قوموں نے اپنے چارٹر میں بنیادی انسانی حقوق، انسانی شخصیت کی حرمت اور قدر اور مردوں اور عورتوں کے مساوی حقوق کے بارے میں اپنے عقیدے کی دوبارہ تصدیق کر دی ہے اور وسیع تر آزادی کی فضا میں معاشرتی ترقی کو تقویت دینے اور معیارِ زندگی کو بلند کرنے کا ارادہ کر لیا ہے،
16
17چونکہ ممبر ملکوں نے یہ عہد کر لیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے اشتراکِ عمل سے ساری دنیا میں اصولاً اور عملاً انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا زیادہ سے زیادہ احترام کریں گے اور کرائیں گے،
18
19چونکہ اس عہد کی تکمیل کے لیے بہت ہی اہم ہے کہ ان حقوق اور آزادیوں کی نوعیت کو سب سمجھ سکیں، لہٰذا
20
21اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اعلان کرتی ہے کہ
22
23انسانی حقوق کا یہ عالمی منشور تمام اقوام کے واسطے حصولِ مقصد کا مشترک معیار ہو گا تاکہ ہر فرد اور معاشرے کا ہر ادارہ اس منشور کو ہمیشہ پیش نظر رکھتے ہوئے تعلیم و تبلیغ کے ذریعہ ان حقوق اور آزادیوں کا احترام پیدا کرے اور انہیں قومی اور بین الاقوامی کارروائیوں کے ذریعے ممبر ملکوں میں اور اُن قوموں میں جو ممبر ملکوں کے ماتحت ہوں، منوانے کے لئے بتدریج کوشش کر سکے۔
24دفعہ ۱۔
25
26تمام انسان آزاد اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوئے ہیں۔ انہیں ضمیر اور عقل ودیعت ہوئی ہے۔ اس لئے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارے کا سلوک کرنا چاہیئے۔
27دفعہ ۲۔
28
29ہر شخص ان تمام آزادیوں اور حقوق کا مستحق ہے جو اس اعلان میں بیان کئے گئے ہیں، اور اس حق پر نسل، رنگ، جنس، زبان، مذہب اور سیاسی تفریق کا یا کسی قسم کے عقیدے، قوم، معاشرے، دولت یا خاندانی حیثیت وغیرہ کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔
30
31اس کے علاوہ جس علاقے یا ملک سے جو شخص تعلق رکھتا ہے اس کی سیاسی کیفیت دائرہ اختیار یا بین الاقوامی حیثیت کی بنا پر اس سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ چاہے وہ ملک یا علاقہ آزاد ہو یا تولیتی ہو یا غیر مختار ہو یا سیاسی اقتدار کے لحاظ سے کسی دوسری بندش کا پابند ہو۔
32دفعہ ۳۔
33
34ہر شخص کو اپنی جان، آزادی اور ذاتی تحفّظ کا حق ہے۔
35دفعہ ۴۔
36
37کوئی شخص غلام یا لونڈی بنا کر نہ رکھا جا سکے گا۔ غلامی اور بَردہ فروشی، چاہے اس کی کوئی شکل بھی ہو، ممنوع قرار دی جائے گی۔
38دفعہ ۵۔
39
40کسی شخص کو جسمانی اذیّت یا ظالمانہ، انسایت سوز، یا ذلیل سلوک یا سزا نہیں دی جائے گی۔
41دفعہ ۶۔
42
43ہر شخص کا حق ہے کہ ہر مقام پر قانون اس کی شخصیت کو تسلیم کرے۔
44دفعہ ۷۔
45
46قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب بغیر کسی تفریق کے قانون کے اندر امان پانے کے برابر کے حقدار ہیں۔ اس اعلان کے خلاف جو تفریق کی جائے یا جس تفریق کے لئے ترغیب دی جائے، اس سے سب برابر کے بچاؤ کے حقدار ہیں۔
47دفعہ ۸۔
48
49ہر شخص کو ان افعال کے خلاف جو اس دستور یا قانون میں دئے ہوئے بنیادی حقوق کو تلف کرتے ہوں، بااختیار قومی عدالتوں سے موثّر طریقے پر چارہ جوئی کرنے کا پورا حق ہے۔
50دفعہ ۹۔
51
52کسی شخص کو محض حاکم کی مرضی پر گرفتار، نظربند، یا جلاوطن نہیں کیا جائے گا۔
53دفعہ ۱۰۔
54
55ہر ایک شخص کو یکساں طور پر حق حاصل ہے کہ اس کے حقوق و فرائض کا تعین یا اس کے خلاف کسی عائد کردہ جرم کے بارے میں مقدمہ کی سماعت آزاد اور غیر جانب دار عدالت کے کھلے اجلاس میں منصفانہ طریقے پر ہو۔
56دفعہ ۱۱۔
57
58(۱) ایسے ہر شخص کو جس پر کوئی فوجداری کا الزام عائد کیا جائے، بے گناہ شمار کئے جانے کا حق ہے تاوقتیکہ اس پر کھلی عدالت میں قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہو جائے اور اسے اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع نہ دیا جا چکا ہو۔
59
60(۲) کسی شخص کو کسی ایسے فعل یا فروگذاشت کی بنا پر جو ارتکاب کے وقت قومی یا بین الاقوامی قانون کے اندر تعزیری جرم شمار نہیں کیا جاتا تھا، کسی تعزیری جرم میں ماخوذ نہیں کیا جائے گا۔
61دفعہ ۱۲۔
62
63کسی شخص کی نجی زندگی، خانگی زندگی، گھربار، خط و کتابت میں من مانے طریقے پر مداخلت نہ کی جائے گی اور نہ ہی اس کی عزت اور نیک نامی پر حملے کئے جائیں گے۔ ہر شخص کا حق ہے کہ قانون اسے حملے یا مداخلت سے محفوظ رکھے۔
64دفعہ ۱۳۔
65
66( ۱) ہر شخص کا حق ہے کہ اسے ہر ریاست کی حدود کے اندر نقل و حرکت کرنے اور سکونت اختیار کرنے کی آزادی ہو۔
67
68(۲) ہر شخص کو اس بات کا حق ہے کہ وہ ملک سے چلا جائے چاہے یہ ملک اس کا اپنا ہو۔ اور اسی طرح اسے ملک میں واپس آ جانے کا بھی حق ہے۔
69دفعہ ۱۴۔
70
71(۱) ہر شخص کو ایذا رسانی سے دوسرے ملکوں میں پناہ ڈھونڈنے، اور پناہ مل جائے تو اس سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے۔
72
73(۲) یہ حق ان عدالتی کارروائیوں سے بچنے کے لئے استعمال میں نہیں لایا جا سکتا جو خالصاً غیر سیاسی جرائم یا ایسے افعال کی وجہ سے عمل میں آتی ہیں جو اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اُصول کے خلاف ہیں۔
74دفعہ ۱۵۔
75
76(۱) ہر شخص کو قومیت کا حق ہے۔
77
78(۲) کوئی شخص محض حاکم کی مرضی پر اپنی قومیت سے محروم نہیں کیا جائے گا اور اس کو قومیت تبدیل کرنے کا حق دینے سے انکار نہ کیا جائے گا۔
79دفعہ ۱۶۔
80
81(۱) بالغ مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی ایسی پابندی کے جو نسل قومیت یا مذہب کی بنا پر لگائی جائے شادی بیاہ کرنے اور گھر بسانے کا حق ہے۔ مردوں اور عورتوں کو نکاح، ازدواجی زندگی اور نکاح کو فسخ کرنے کے معاملہ میں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
82
83(۲) نکاح فریقین کی پوری اور آزاد رضامندی سے ہو گا۔
84
85(۳) خاندان، معاشرے کی فطری اور بنیادی اکائی ہے۔ اور وہ معاشرے اور ریاست دونوں کی طرف سے حفاظت کا حقدار ہے۔
86دفعہ ۱۷۔
87
88(۱) ہر انسان کو تنہا یا دوسروں سے مل کر جائداد رکھنے کا حق ہے۔
89
90(۲) کسی شخص کو زبردستی اس کی جائداد سے محروم نہیں کیا جائے گا۔
91دفعہ ۱۸ ۔
92
93ہر انسان کو آزادیٔ فکر، آزادیٔ ضمیر اور آزادیٔ مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر، تنہا یا دوسروں کے ساتھ مِل جل کر عقیدے کی تبلیغ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔
94دفعہ ۱۹۔
95
96ہر شخص کو اپنی رائے رکھنے اور اظہارِ رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں یہ امر بھی شامل ہے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنی رائے قائم کرے اور جس ذریعے سے چاہے بغیر ملکی سرحدوں کا خیال کئے علم اور خیالات کی تلاش کرے۔ انہیں حاصل کرے اور ان کی تبلیغ کرے۔
97دفعہ ۲۰۔
98
99(۱) ہر شخص کو پُرامن طریقے پر مِلنے جُلنے، اور انجمنیں قائم کرنے کی آزادی کا حق ہے۔
100
101(۲) کسی شخص کو کسی انجمن میں شامل ہونے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
102دفعہ ۲۱۔
103
104(۱) ہر شخص کو اپنے ملک کی حکومت میں براہِ راست یا آزادانہ طور پر منتخب کئے ہوئے نمائندوں کے ذریعے حصہ لینے کا حق ہے۔
105
106(۲) ہر شخص کو اپنے ملک میں سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا برابر کا حق ہے۔
107
108(۳) عوام کی مرضی حکومت کے اقتدار کی بنیاد ہو گی۔ یہ مرضی وقتاً فوقتاً ایسے حقیقی انتخابات کے ذریعے ظاہر کی جائے گی جو عام اور مساوی رائے دہندگی سے ہوں گے اور جو خفیہ ووٹ یا اس کے مساوی کسی دوسرے آزادانہ طریقِ رائے دہندگی کے مطابق عمل میں آئیں گے۔
109دفعہ ۲۲۔
110
111معاشرے کے رکن کی حیثیت سے ہر شخص کو معاشرتی تحفّظ کا حق حاصل ہے اور یہ حق بھی کہ وہ ملک کے نظام اور وسائل کے مطابق قومی کوشش اور بین الاقوامی تعاون سے ایسے اقتصادی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کو حاصل کرے، جو اس کی عزت اور شخصیت کی آزادانہ نشوونما کے لئے لازم ہیں۔
112دفعہ ۲۳۔
113
114(۱) ہر شخص کو کام کاج، روزگار کے آزادانہ انتخاب، کام کاج کی مناسب و معقول شرائط اور بے روزگاری کے خلاف تحفّظ کا حق ہے۔
115
116(۲) ہر شخص کو کسی تفریق کے بغیر مساوی کام کے لئے مساوی معاوضے کا حق ہے۔
117
118(۳) ہر شخص جو کام کرتا ہے وہ ایسے مناسب و معقول مشاہرے کا حق رکھتا ہے جو خود اس کے اور اس کے اہل و عیال کے لئے باعزت زندگی کا ضامن ہو۔ اور جس میں اگر ضروری ہو تو معاشرتی تحفّظ کے دوسرے ذریعوں سے اضافہ کیا جا سکے۔
119
120(۴) ہر شخص کو اپنے مفاد کے بچاؤ کے لئے تجارتی انجمنیں قائم کرنے اور اس میں شریک ہونے کا حق حاصل ہے۔
121دفعہ ۲۴۔
122
123ہر شخص کو آرام اور فرصت کا حق ہے جس میں کام کے گھنٹوں کی حدبندی اور تنخواہ کے علاوہ مقرّرہ وقفوں کے ساتھ تعطیلات بھی شامل ہیں۔
124دفعہ ۲۵۔
125
126(۱) ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل و عیال کی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے مناسب معیار زندگی کا حق ہے جس میں خوراک، پوشاک، مکان اور علاج کی سہولتیں اور دوسری ضروری معاشرتی مراعات شامل ہیں اور بے روزگاری بیماری، معذوری، بیوگی، بڑھاپا یا ان حالات میں روزگار سے محرومی جو اس کے قبضۂ قدرت سے باہر ہوں، کے خلاف تحفظ کا حق حاصل ہے۔
127
128(۲) زچّہ اور بچّہ خاص توجہ اور امداد کے حقدار ہیں۔ تمام بچے خواہ وہ شادی سے پہلے پیدا ہوئے ہوں یا شادی کے بعد معاشرتی تحفّظ سے یکساں طور پر مستفید ہوں گے۔
129دفعہ ۲۶۔
130
131(۱) ہر شخص کو تعلیم کا حق ہے۔ تعلیم مفت ہو گی، کم سے کم ابتدائی اور بنیادی درجوں میں۔ ابتدائی تعلیم جبری ہو گی۔ فنّی اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے کا عام انتظام کیا جائے گا اور لیاقت کی بنا پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا سب کے لئے مساوی طور پر ممکن ہو گا۔
132
133(۲) تعلیم کا مقصد انسانی شخصیت کی پوری نشوونما ہو گا۔ اور وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام میں اضافہ کرنے کا ذریعہ ہو گی۔ وہ تمام قوموں اور نسلی یا مذہبی گروہوں کے درمیان باہمی مفاہمت، رواداری اور دوستی کو ترقی دے گی اور امن کو برقرار رکھنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کو آگے بڑھائے گی۔
134
135(۳) والدین کو اس بات کے انتخاب کا اوّلین حق ہے کہ ان کے بچوں کو کس قسم کی تعلیم دی جائے گی۔
136دفعہ ۲۷۔
137
138(۱) ہر شخص کو قوم کی ثقافتی زندگی میں آزادانہ حصّہ لینے، ادبیات سے مستفید ہونے اور سائنس کی ترقی اور اس کے فوائد میں شرکت کا حق حاصل ہے۔
139
140(۲) ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ اس کے اُن اخلاقی اور مادّی مفاد کا بچاؤ کیا جائے جو اسے ایسی سائنسی، علمی یا ادبی تصنیف سے، جس کا وہ مصنف ہے، حاصل ہوتے ہیں۔
141دفعہ ۲۸۔
142
143ہر شخص ایسے معاشرتی اور بین الاقوامی نظام میں شامل ہونے کا حقدار ہے جس میں وہ تمام آزادیاں اور حقوق حاصل ہو سکیں جو اس اعلان میں پیش کر دئے گئے ہیں۔
144دفعہ ۲۹۔
145
146(۱) ہر شخص پر معاشرے کے حق ہیں۔ کیونکہ معاشرے میں رہ کر ہی اس کی شخصیت کی آزادانہ اور پوری نشوونما ممکن ہے۔
147
148(۲) اپنی آزادیوں اور حقوق سے فائدہ اٹھانے میں ہر شخص صرف ایسی حدود کا پابند ہو گا جو دوسروں کی آزادیوں اور حقوق کو تسلیم کرانے اور ان کا احترام کرانے کی غرض سے یا جمہوری نظام میں اخلاق، امن عامّہ اور عام فلاح و بہبود کے مناسب لوازمات کو پورا کرنے کے لئے قانون کی طرف سے عائد کئے گئے ہیں۔
149
150(۳) یہ حقوق اور آزادیاں کسی حالت میں بھی اقوامِ متحدہ کے مقاصد اور اصول کے خلاف عمل میں نہیں لائی جا سکتیں۔
151دفعہ ۳۰۔
152
153اس اعلان کی کسی چیز سے کوئی ایسی بات مراد نہیں لی جا سکتی جس سے کسی ملک، گروہ یا شخص کو کسی ایسی سرگرمیوں میں مصروف ہونے یا کسی ایسے کام کو انجام دینے کا حق پیدا ہو جس کا منشا ان حقوق اور آزادیوں کی تخریب ہو جو یہاں پیش کی گئی ہیں۔